جرمنی نے کاروں کے لئے ہائیڈروجن انجن بنا لیا
میونخ : جرمنی نے انقلابی ہائیڈروجن انجن تیار کر لیا ہے جو روایتی دھماکہ خیز احتراق کے بغیر کام کرتا ہے۔میونخ کے قریب ایک خفیہ ہینگر میں، جرمن انجینئرز نے خالص ہائیڈروجن پر چلنے والے انجن کو بنانے کے بعد واضح کیا ہے کہ یہ انجن روایتی انجن سے بہت ممیونخ : جرمنی نے انقلابی ہائیڈروجن انجن تیار کر لیا ہے جو روایتی دھماکہ خیز احتراق کے بغیر کام کرتا ہے۔میونخ کے قریب ایک خفیہ ہینگر میں، جرمن انجینئرز نے خالص ہائیڈروجن پر چلنے والے انجن کو بنانے کے بعد واضح کیا ہے کہ یہ انجن روایتی انجن سے بہت مختلف ہے۔ ہائیڈرو فلکس ڈرائیو (HydroFlux Drive) انجن فیول کو کمپرس نہیں کرتا نہ ہی اس میں آگ لگانے کی ضرورت پیش آتی ہے ۔
یہ پلاٹینم کیٹالسٹ پر ہائیڈروجن کے کنٹرول شدہ لیمینار بہاؤ (laminar flows) کا استعمال کرتا ہے، جس سے مستقل، شعلے کے بغیر طاقت پیدا ہوتی ہے۔یہ پہلی بار ہے کہ ہائیڈروجن کی آئنک توانائی (ionic energy) پر مبنی انجن بنایا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق کوئی حرارتی اتار چڑھاؤ نہیں ہوگا۔ اس سے کوئی شور بھی نہیں ہوگا یہ خاموش انجن ہے جو گاڑٰیوں میں استعمال ہوگا۔ اس نئی ٹیکنالوجی کے حامل انجن کو 130 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلایا جا سکتا ہے ۔ اس آزمائش کے دوران 1 کلوگرام سے بھی کم ہائیڈروجن استعمال ہوئی جو ٹویوٹا کی موجودہ فیول سیل کاروں سے دو گنا زیادہ کارآمد ہے۔ اس کے پیچھے کی سائنس کو ہیٹروجینس کولڈ فلو کیٹالیسس کہا جاتا ہے۔ چنگاری کے بجائے، یہ انجن مائیکرو چینل سطحوں کے گرد ایک برقی میدان بناتا ہے جو الٹرا پتلی پلاٹینم-پیلیڈیم الائے (platinum-palladium alloy) سے مزین ہیں۔