Friday, July 25, 2025
سائنس اور ٹیکنالوجی

کیا انسان 25,000 سال پہلے بھی اہرام بنانے کے قابل ہو گئے تھے ؟َ

لندن: گوننگ پڈنگ کی حیران کن دریافت نے سائنسدانوں کو حیران کرتے ہوئے مزید تحقیق پر مجبور کر دیا ہے ۔ نگاہیں انڈونیشیا کے جنگلات میں چھپے ایک ایسے اہرام پر مرکوز ہیں جس کی ممکنہ عمر 25,000 سال بتائی جا رہی ہے۔گوننگ پدنگ کے مقام پر واقع ایک پراسرار ڈھانچہ اب انسانی تہذیب کی شروعات پر سوالیہ نشان بن چکا ہے۔انڈونیشیا کے ماہر ارضیات ڈینی ہلمان ناتاویجیجا کی قیادت میں کی گئی تحقیق کے مطابق، Gunung Padang کی گہرائی میں موجود ایک تہہ 25,000 قبل مسیح کی ہے۔یہ تحقیق معروف جریدے Archaeological Prospection میں شائع ہوئی ہے، جس نے نہ صرف ماہرین کو حیران کر دیا بلکہ انسانی ارتقاء اور مہارت کے بارے میں پائے جانے والے یقین کو بھی چیلنج کیا ہے۔تحقیق بتاتی ہے کہ اس اہرام کا “core” یعنی اندرونی حصہ andesite lava

ایک قسم کا آتش فشانی پتھر ہے، جو قدرتی طور پر تشکیل پایا تھا مگر بعد میں اسے تراشا گیااور اس پر پتھریلی پرتیں چڑھائی گئیں۔

یہ ظاہر کرتا ہے کہ شاید برفانی دور کے انسانوں کے پاس بھی مخصوص مستری کاری کی مہارت موجود تھی — ایسے وقت میں جب زراعت کا آغاز بھی نہیں ہوا تھا!کارڈف یونیورسٹی کے ماہر فلنٹ ڈبل نے اس تحقیق پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا کہ ان تہوں کو انسانوں نے ہی بنایا ہوتاہم اس پر ریسرچ جاری ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *