تھانہ کھڈیاں کا ایس ایچ او غریب مدعی مقدمہ کے لئے خود سکیورٹی رسک بن گیا
قصور : تھانہ کھڈیاں ضلع قصور کے ایس ایچ او اور عملے کی من مانی اور مبینہ طور پر ملزمان کا ساتھ دینے اور ان کے جرم کی پردہ پوشی غریب مدعی کے لیے جان کا خطرہ بن گئی۔ پولیس کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کی وجہ سےمدعی کو ناصرف اپنا آبائی گھر چھوڑنا پڑگیا بلکہ اسے یہ دھمکی بھی دی گئی ہے کہ اس کے گھر پر قبضہ کر لیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق 26 اپریل 2025 کو مدعی محمد یاسین ولد شاہ محمد سکنہ بھوپے وال، ڈھنگ شاہ نے تھانہ کھڈیاں میں ایف آئی آر درج کرائی کہ اس کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزمان سفیان ولد سلیم، وقار ولد اقبال اور بصریٰ بی بی زوجہ محمد اقبال نے اس کی نابالغ بیٹی انعم فاطمہ کو گھر سے اغوا کر لیا ہے۔ایف آئی آر کے اندرج کے دن ہی لڑکی کا سفیان سے نکاح کر دیا گیا جس کی کاپی جوڈیشل مجسٹریٹ، لاہور سید نوید مظفر کی عدالت میں پیش کی گئی۔ نکاح نامے پر لڑکی کی عمر 18 سال تحریر کی گئی جبکہ اس پر لڑکی سمیت کسی کا شناختی کارڈ نمبر تحریر نہیں۔ تفتیشی مقدمہ نے مدعی کو عدالت میں انعم فاطمہ کے زیر دفعہ 164 کے تحت دیے گئے بیان کی ایک کاپی فراہم کی جس میں ملزمان سے ساز باز کر کے لڑکی کی عمر 19 سال ظاہر کی گئی حالانکہ فارم ب کے مطابق اس کی عمر 15 سال 5 دن بنتی ہے۔ عدالت نے طلبی کے وقت نہ لڑکی کا شناختی کارڈ طلب کیا اور نہ ہی اپنے فیصلے میں کچھ تحریر نہیں کیا اور لڑکی کو دارالامان بھیجنے یا ورثا کے حوالے کرنے کے بجائے اس کے مبینہ شوہر سفیان کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔ مدعی نے ڈی پی او قصور کو درخواست دی جس میں ملزمان کے خلاف چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کی استدعاکی گئی تھی لیکن پولیس نے ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے مدعی کو کئی بار تھانے بلوایا اور پورا پورا دن بٹھانے کے بعد بغیر کسی کارروائی کے واپس بھیج دیا۔
مدعی کو یہ بھی کہا گیا کہ اس کا مقدمہ خارج کر دیا گیا ہے لیکن اسے اخراج مقدمہ کی کوئی دستاویز فراہم نہیں کی گئی۔ پولیس کی جانب سے ملزمان کی مبینہ طور پرسرپرستی کرتے ہوئے مدعی کی دوسری بیٹی کو ا متحان کے وقت جاتے ہوئے روک کر جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں جس کی وجہ سے ناصرف وہ امتحان میں شمولیت سے محروم رہ گئی بلکہ مدعی محمد یاسین کو اپنا گاوں اور گھر بھی چھوڑنا پڑا۔ اب ایک جانب پولیس اور دوسری جانب ملزمان اس کے آبائی گھر پر قبضہ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔علاقے کے سیاسی و سماجی حلقوں نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ، گورنر و وزیراعلیٰ پنجاب، آئی جی پولیس اور اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ اگر مدعی کی بروقت داد رسی نہ کی گئی تو پولیس اور ملزمان کی جانب سے اسے اور اس کے خاندان کو کوئی بھی جانی و مالی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔انہوں نے یہ اپیل بھی کی ہے کہ انصاف کی راہ میں رکاوٹ بننے پر ڈی پی او قصور اور ایس ایچ او چونیاں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے کیونکہ مدعی اور اس کی بیٹی اور دیگر اہل خانہ کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک قطعی غیر انسانی ہے۔