دفاع کے لئے 2550ارب مختص، تنخواہ دار طبقے کو ریلیف، وفاقی بجٹ پیش
اسلام آباد: حکومت نے 17 ہزار 573 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا جس میں 6501 ارب روپے خسارہ ہوگا۔ 8207 ارب سود کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے، دفاع کے لیے 2550 ارب مختص جبکہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے، پراپرٹی کے شعبے کو ریلیف ملا ہے، سولر پینل کی درآمد پر بھاری ٹیکس عائد کردیا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ کے اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں ۔
بجٹ کے اہم نکات
اقتصادی ترقی کی شرح 4.2 فیصد رہنے کا امکان
افراط زر کی شرح 7.5 فیصد متوقع
بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 3.9 فیصد، پرائمری سرپلس 2.4 فیصد
ایف بی آر کے محصولات کا تخمینہ 14 ہزار 131 ارب، صوبوں کا حصہ 8206 ارب
وفاقی نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5147 ارب روپے اور خالص آمدنی 11072 ارب روپے
وفاقی حکومت کے کُل اخراجات کا تخمینہ 17 ہزار 573 ارب، سود کی مد میں 8207 ارب روپے کی ادائیگی
دفاع کیلیے 2250 ارب روپے مختص
بجلی اور دیگر شعبوں کی سبسڈی کے لیے 1186 ارب روپے مختص
گرانٹس کیلیے 1928 ارب روپے مختص
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلیے 716 ارب روپے مختص
ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر کیلیے 1 ہزار ارب مختص
کراچی سے چمن کی شاہراہ این 25 کیلیے 100 ارب روپے مختص
زراعت کیلیے 4 ارب روپے سے زائد مختص
ہائیر ایجوکیشن کیلیے 38.5 ارب روپے
سائنس ٹیکنالوجی کے 31 جاری منصوبوں کیلیے 4.8 ارب روپے مختص
تعلیم کیلیے 18.5 ارب روپے مختص
دانش اسکولوں کے قیام کیلیے 9.8 ارب روپے مختص
صحت کے شعبے کے 21 اہم منصوبوں کیلیے 14.3 ارب روپے مختص گورننس کیلیے 11 ارب روپے مختص